عَن ابْن عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ
قَالَ أَبْغَضُ الْحَلَالِ اِلَی اللہِ تَعَالٰی الطَّلَاقُ
حضرت( عبد اللہ) ابن عمر سے(روایت ہے)کہ نبی( صلی اللہ تعالی علیہ
وآلہ وسلم نے) فرمایا زیادہ ناپسندیدہ
حلال اللہ تعالیٰ کے نزدیک طلاق(ہے)
بامحاورہ ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ
اللہ کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ تمام حلال چیزوں میں
خداتعالی کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ چیز طلاق ہے۔
(سنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب کراھیۃ الطلاق،الحدیث ۲۱۷۸،ج۲،ص۳۷۰)
وضاحت
نکاح سے عورت شوہر کی
پابند ہوجاتی ہے اس پابندی کے اٹھا دینے کو طلاق کہتے ہیں۔ (ماخوذازبہار شریعت،حصہ۸،ص۵)
اللہ تعالیٰ نے بندوں
کیلئے ضرورت کی بنا پر طلاق مباح تو کر دی ہے مگر رب تعالیٰ کو پسند نہیں کہ اس
میں دو محبوبوں کی جدائی گھر بگڑنا اولاد کی تباہی ہے غرضکہ بلا وجہ طلاق کراہت سے
خالی نہیں،بہت سی چیزیں حلال ہیں مگر بہتر نہیں جیسے بلا عذر مرد کا گھر میں نماز
پڑھ لینا وغیرہ۔ (مراٰۃ المناجیح، ج ۵،ص۱۱۲)
مسئلہ: طلاق(باعتبار حکم و
نتیجہ)تین قسم ہے۔(1)رجعی (2)بائن ( 3)مغلظہ
( 1)رجعی:وہ جس سے عورت فی الحال نکاح سے نہیں نکلتی،عدت کے اندر شوہر
رجعت کرسکتا ہے خواہ عورت راضی ہو یا نہ ہو۔ہاں اگرعدت گزر جائے اور رجعت نہ کرے
تو اس وقت نکاح سے نکلے گی،مگر شوہر پھر بھی عورت کی مرضی سے نکاح کرسکتا ہے،حلالہ
کی ضرورت نہیں۔
( 2)بائن:وہ جس سے عورت فی الفور نکاح سے نکل جاتی ہے۔عورت کی مرضی سے
شوہر عدت کے اندر نکاح کرسکتا ہے اور عدت کے بعد بھی۔حلالہ کی ضرورت نہیں۔
(3)مغلظہ:وہ کہ عورت فوراً نکاح سے نکل بھی گئی اور اب عورت بغیرحلالہ
شوہر اول کیلئے جائز نہ ہوگی۔
(ماخوذ از انوار الحدیث،ص۳۲۶،۳۲۷،بہار شریعت، حصہ۸، ص۵ )
مسئلہ: اگر عورت حاملہ ہوتو
بھی طلاق واقع ہوجائے گی۔
(ماخوذازبہار شریعت، حصہ۸، ص۵ )
دعا:
یاربِّ مصطَفٰے
عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! عَزَّوَجَلّ ہماری بے حِساب
مغفِرت فرما۔ یا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں سچّا عاشِقِ رسول بنا۔یااللہ !
عَزَّوَجَلَّ اُمَّتِ محبوب (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کی بخشش فرما ۔
اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
No comments:
Post a Comment