Sunday, December 3, 2017

Be Khud Kiye Dete Hai | Owais Raza Qadri | Melad Road Faisalabad By Qadr...


بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ​
آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوہ جانانہ​
کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی​
اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ​

اتنا تو کرم کرنا اے چشم کریمانہ​
جب جان لبوں پر ہو تم سامنے آ جانا​

اتنا تو کرم کرنا اے چشم کریمانہ​
جب جان لبوں پر ہو تم سامنے آ جانا

کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی​
اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ​

کیا لطف ہو محشر میں قدموں میں گروں انکے
سرکار کہیں دیکھو دیوانہ ہے دیوانہ

میں ہوش حواس اپنے اس بات پہ کھو بیٹھا​
ہنس کر جو کہا تونے آیا میرا دیوانہ

میں ہوش حواس اپنے اس بات پہ کھو بیٹھا
جب تو نے کہا ہنس کے لو آیا میرا دیوانہ

میں ہوش حواس اپنے اس بات پہ کھو بیٹھا
جب تو نے کہا ہنس کے آیا میرا دیوانہ
پینے کو تو پی لوں گا پر عرض ذرا سی ہے​
اجمیر کا ساقی ہو بغداد کا میخانہ​

بیدم میری قسمت میں چکر ہیں اسی در کے​
چھوٹا ہے نہ چھوٹے گا مجھسے در جانانہ​

صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم

Thursday, October 5, 2017

Karam Jo Ap Ka Aye Syed e Abrar Ho Jay




کرم جو آپ کا اے سیدِ ابرار ہو جائے
تو یہ بدکار بندہ دم میں نیکو کار ہوجائے


جو سر رکھ دے تمہارے قدموں پہ سردار ہو جائے
اور جو تم سے سر کوئی پھیرے ذلیل و خوار ہو جائے



تمہارے حکم کا بندھا ہوا سورج پھرے اُلٹا
اُٹھے انگلی تو ماہ دو بلکہ دو دو چار ہو جائے


ائشارا پائے تو دوبا ہوا سورج پھرے اُلٹا
جو تم چاہو کہ شب دن ہو ابھی سرکار ہو جائے


تمہارے حکم سے لاٹھی مثال شمع روشن ہو
جو تم چاہو تو لکڑی تیز تر تلوار ہو جائے



گناہ کیسے ہی اور کتنے ہی ہیں پر رحمتِ عالم
شفاعت آپ فرماں دیں تو بڑا پار ہو جائے


قوافی اور مضامیں اچھے اچھے ہیں ابھی باقی
مگر بس بھی کرو نوری نہ پڑھنا بار ہو جائے


کرم جو آپ کا اے سیدِ ابرار ہو جائے
صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم

Monday, September 11, 2017

سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے


سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے 
گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے

---------------------------------
غلام اُن کی عنایت سے چین میں ہوںگے
عدو حضور کا آفت سے مبتلا ہوگا

میں اُن کے در کا بھکاری ہوں فضلِ مولیٰ سے
حسن فقیر کا جن٘ت میں بسترا ہوگا
---------------------------------

مچلا ہے کہ رحمت نے امید بندھائی ہے 
کیا بات تِری مجرم کیا بات بنائی ہے

سب نے سرِ محشر میں للکار دیا ہم کو 
اے بے کسوں کے آقا اب تیری دہائی ہے

اب آپ سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں 
ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گوائی ہے 

بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا
سرکارِ کرم تجھ میں عیبی کی سمائی ہے

یوں تو سب انھیں کا ہے پَر دل کی اگر پوچھو
یہ ٹوٹے ہوئے دل ہی خاص اُن کی کمائی ہے 

مجرم کو نہ شرماؤ احباب کفن ڈھک دو
منھ دیکھ کے کیا ہوگا پردے میں بھلائی ہے

طیبہ نہ سہی افضل مکہ ہی بڑا زاہد 
ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اٹھ
دَم گھٹنے لگا ظالم کیا دھونی رمائی ہے

حرص و ہوسِ بد سے دل تو بھی ستم کرلے
تو ہی نہیں بے گانہ دنیا ہی پرائی ہے

مطلع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضا واللہ
صرف اُن کی رسائی ہے صرف اُن کی رسائی ہے

صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم

Sunday, September 10, 2017

تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ


تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
تو ماہ نبوت ہے اے جلوہ جاناناں

جو ساقی کوثر کے چہرے سے نقاب اٹھے
ہر دل بنے میخانہ ہر آنکھ ہو پیمانہ

سرشار مجھے کر دے اک جام لبالب سے
تا حشر رہے ساقی آباد یہ مے خانہ

دل اپنا چمک اٹھے ایمان کی طلعت سے
کر آنکھیں بھی نورانی اے جلوہ جاناناں

اس در کی حضوری ہی عصیاں کی دوا ٹھری
ہے زہر معاصی کا طیبہ ہی شفاء خانہ

کیوں زلف معنبر سے کوچے نہ مہک اُٹھیں
ہے پنجۂ قدرت جب زلفوں کا تری شانہ

گر پڑ کے یہاں پہنچا مر مر کے اسے پایا
چھوٹے نہ الہی اب سنگ در جاناں

پیتے ہیں تیرے در کا کھاتے ہیں تیرے در کا
پانی ہے تیرے پانی کا کھانا ہے تیرا کھانا

ہر پھول میں بو تیری ہر شمع میں ضو تیری
بلبل ہے تیرا بلبل پروانہ ہے پروانہ

سرکار کے جلووں سے روشن ہے دل نوری
تا حشر رہے روشن نوری کا یہ کاشانہ

صلی اللہ علی محمد و صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم

Friday, September 8, 2017

یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے​ (دعا)


یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے​
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے​
پھر وادیِ فاراں کے ہر ذرّے کو چمکا دے​
پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے​
محرومِ تماشا کو پھر دیدہء بینا دے​
دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دِکھلا دے​

یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے​
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے​
بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل​
اس شہر کے خوگر کو پھر وسعتِ صحرا دے​
پیدا دلِ ویراں میں پھر شورشِ محشر کر​
اس محملِ خالی کو پھر شاہد لیلا دے​

یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے​
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے​
اس دور کی ظلمت میں ہر قلبِ پریشاں کو​
وہ داغِ محبت دے جو چاند کو شرما دے​
رفعت میں مقاصد کو ہمدوشِ ثریا کر​
خودداریِ ساحل دے، آزادیِ دریا دے​
بے لوث محبت ہو، بے باک صداقت ہو​
سینوں میں اُجالا کر، دل صورتِ مینا دے​

یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے​
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے​
احساس عنایت کر آثارِ مصیبت کا​
امروز کی شورش میں اندیشہء فردا دے​
میں بلبلِ نالاں ہوں اک اجڑے گلستاں کا​
تاثیر کا سائل ہوں، محتاج کو داتا دے!​

یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے​
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے​

https://goo.gl/vGbvuH

Wednesday, April 19, 2017

اُن کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں


اُن کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کوچے بسا دیئے ہیں

اک دل ہمارا کیا ہے آزار اُس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مُردے جِلادیئے ہیں

آنے دو یا ڈبو دو، اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہِیں پہ چھوڑی ، لنگر اٹھا دیئے ہیں

میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہادیئے ہیں ، دُر ، بے بہا دیئے ہیں

اُنکے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلا دیئے ہیں

اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا
رو رو کے مصطفےٰ نے دریا بہا دیئے ہیں

ملکِ سخن کی شاہی تم کو رضا مسلَّم
جس سمت آگئے ہو سکّے بٹھا دیئے ہیں

Friday, February 10, 2017

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے


نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے
اُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُنکے آستانے سے
Na ho aram jis bimaar ko saray zamanay say
Utha lay jaey thoRi khak unkay aastanay say 


زمیں تھوڑی سی دے دے بہرِ مدفن اُن کے کوچے میں
لگا دے میرے پیارے میری مٹی بھی ٹھکانے سے
Zamin thoRi si day day behr-e madfan un kay koochay main
Laga dey mairay piyaaray mairi mittee bhi thikaanay say


شب اسرٰی کے دولھا پر نچھاور ہونے والی تھی 
نہیں تو کیا غرض تھی اتنی جانوں کے بنانے سے 
Shab e Asra k dulah per nichawar hone wali thi
nahi to kia garaz thi atni jano kw banany ki


کوئی فردوس ہو یا خُلد ہو ہم کو غرض مطلب
لگایا اب تو بستر آپ ہی کے آستانے سے
Koie Firdous ho ya khuld ho hum ko gharaz matlab
Lagaya ab to bistar aap hee kay aastaney say


تُمھارے در کے ٹکڑوں سے پڑا پلتا ہے اک عالم
گزارا سب کا ہوتا ہے اِسی مُحتاج خانے سے
Tumharey dar kay tukRoN say paRa palta hay ik aalam
Guzaara sab ka hota hay isee muhtaj khaanay say


بہارِ خُلد صدقے ہو رہی روئے عاشق پر
کھلی جاتی ہیں کلیاں دل کی تیرے مُسکرانے سے
Bahaaray khuld sadqey ho rahi hay roeay-e aashiq par 
Khilli jaati hain kaliyan dil ki tairy muskaranay say 


نہ کیوں اُن کی طرف اللہ سو سو پیار سے دیکھے
جو اپنی آنکھیں ملتے ہیں تمھارے آستانے سے
Na kion un kee taraf Allah so so piyaar say daikhay 
Jo apni aankhaiN maltay haiN tumhaaray aastanay say


تمھارے تو وہ احساں اور نافرمانیاں اپنی
ہمیں تو شرم سی آتی ہے تم کو منہ دکھانے سے
Tumhaarey tou woh ihsaan aur naan farmaaniyan apni 
Hamain tou sharam si aati hay tum ko munh dikhaanay say


بلا لو اپنے در پر اب تو ہم خانہ بدوشوں کو
پھریں کب تک ذلیل و خوار در در بے ٹھکانے سے
Bula lo apney dar par ab to hum khaanan badoshon ko
Phirain kub tak zaleel-o khwaar dar dar bay thikaaney say


نہ پہنچے ان کے قدموں تک نہ کچھ حُسنِ عمل ہی ہے
حسن کیا پوچھتے ہو ہم گئے گزرے زمانے سے
Na pahunchay un kay qadmoon tak naan kuch husn-e amal hee hay 
Hassan kia poochtay ho hum gaye guzray zamaanay saey


پلٹتا ہے جو ظاہر اس سے کہتا ہے نصیب اس کا
ارے غافل قضا بہتر یہاں سے پھر کے جانے سے
Palat’ta hay jo zaahir uss say kehta hay naseeb us ka
Arey ghaafil qaza behtar yahaan say phir kay jaanay say 


نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے
اُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُنکے آستانے سے