اسلام علیکم،
سورۃ الفرقان
ترجمہ:
وَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیۡہِ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِیۡلًا ﴿۲۷﴾
اور جس دن ظالم اپنا ہاتھ چبا چبا لے گا (ف۵۲) کہ ہائے کسی طرح سے میں نے رسول کے ساتھ راہ لی ہوتی (ف۵۳)
یٰوَیۡلَتٰی لَیۡتَنِیۡ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیۡلًا ﴿۲۸﴾
وائے خرابی میری ہائے کسی طرح میں نے فلانے کو دوست نہ بنایا ہوتا
لَقَدْ اَضَلَّنِیۡ عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ اِذْ جَآءَنِیۡ ؕ وَکَانَ الشَّیۡطٰنُ لِلْاِنۡسٰنِ خَذُوۡلًا ﴿۲۹﴾
بیشک اس نے مجھے بہکادیا میرے پاس آئی ہوئی نصیحت سے (ف۵۴) اور شیطان آدمی کو بے مدد چھوڑ دیتا ہے (ف۵۵)
تفسیر:
(ف52)
حسرت و ندامت سے ۔ یہ حال اگرچہ کُفّار کے لئے عام ہے مگر عقبہ بن ابی معیط سے اس کا خاص تعلق ہے ۔
شانِ نُزول : عقبہ بن ابی معیط اُبَیْ بن خلف کا گہرا دوست تھا حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمانے سے اس نے لَآاِلٰہَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲِ کی شہادت دی اور اس کے بعد ابی بن خلف کے زور ڈالنے سے پھر مرتَد ہو گیا اور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو مقتول ہونے کی خبر دی چنانچہ بدر میں مارا گیا ۔ یہ آیت اس کے حق میں نازِل ہوئی کہ روزِ قیامت اس کو انتہا درجہ کی حسرت و ندامت ہوگی اس حسرت میں وہ اپنے ہاتھ چاب چاب لے گا ۔
(ف53)
جنّت و نجات کی اور ان کا اِتّباع کیا ہوتا اور ان کی ہدایت قبول کی ہوتی ۔
(ف54)
یعنی قرآن و ایمان سے ۔
(ف55)
اور بلا و عذاب نازِل ہونے کے وقت اس سے علیٰحدگی کرتا ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ابو داؤد و ترمذی میں ایک حدیث مروی ہے کہ سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے تو دیکھنا چاہئیے کس کو دوست بناتا ہے اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ سیدِعالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم نشینی نہ کرو مگر ایمان دار کے ساتھ اور کھانا نہ کھلاؤ مگر پرہیزگار کو ۔
مسئلہ : بے دین اور بدمذہب کی دوستی اور اس کے ساتھ صحبت و اختلاط اور اُلفت و احترام ممنوع ہے ۔